4 segundos

مولوی عبدالحق ـــــــــ مختصر نو‪ٹ‬ Rasheed Faateh

    • Cursos

مولوی عبدالحق کی پیدائش قصبہ ہاپوڑ کے قریب سراوہ میں 20اگست1870ء؁ کو ہوئی بچپن سے ہی لکھنے پڑھنے کا زبردست شوق تھاابتدائی تعلیم اپنے وطن میں ہی حاصل کی اس کے بعد علی گڑھ کالج سے بی اے کی ڈگری حاصل کی۔تعلیم مکمل کرنے کے بعد حیدر آبادمیں معلم کا پیشہ اختیار کیا۔اس عہدے سے ترقی کرتے کرتے انسپکٹر مدارس کے عہدے تک پہنچ گئے عثمانیہ کالج میں بطورپرسنل کے فرائض بھی انجام دیتے رہیں عثمانیہ یونیورسٹی کے قائم ہوتے ہی شعبہ اردو کے صدر اور پروفیسرمقرر ہوئے اور اسی عہدے سے نوکری سے سبکدوش ہوئے اس کے بعد آپ دہلی چلے آئے اور اردو کی ترقی کے لئے  انجمن ترقی اردو  کے لیے کتابوں کی بڑی اشاعت شروع کی۔ الہ آباداور علی گڑھ یونیورسٹیوں سے۔ایل۔ایل۔ڈی اور ڈاکڑیٹ کی اعزازی ڈگریاں حاصل کیں۔ملک کا بٹوارہ ہونے کے بعد آپ کراچی چلے آئے جہاں پر آپ کا انتقال 16اگست 1961ء میں ہوا۔

ادبی خدمات:مولوی عبدالحق کو اردو کا بابائے اردو کے نام سے یاد کیا جاتا ہے آپ نے اردو کی بڑی خدمت کی۔کئی سالوں تک سہ ماہی رسالہ ”اردو“ نکالاجس میں خاص کر تحقیقی اور تنقیدی مضامین چھبتے تھے ہر بات سوچ سمجھ کر لکھتے ہیں عبارت میں الجھاو نہیں جو کچھ لکھتے ہیں صاف ستھرے اور عام فہم انداز میں وضاحت سے لکھتے ہیں مشکل زبان لکھنے والوں کو وہ اردو کا دشمن کہتے تھے اور آسان زبان لکھنے پر زور دیتے تھے

مولوی عبدالحق کی پیدائش قصبہ ہاپوڑ کے قریب سراوہ میں 20اگست1870ء؁ کو ہوئی بچپن سے ہی لکھنے پڑھنے کا زبردست شوق تھاابتدائی تعلیم اپنے وطن میں ہی حاصل کی اس کے بعد علی گڑھ کالج سے بی اے کی ڈگری حاصل کی۔تعلیم مکمل کرنے کے بعد حیدر آبادمیں معلم کا پیشہ اختیار کیا۔اس عہدے سے ترقی کرتے کرتے انسپکٹر مدارس کے عہدے تک پہنچ گئے عثمانیہ کالج میں بطورپرسنل کے فرائض بھی انجام دیتے رہیں عثمانیہ یونیورسٹی کے قائم ہوتے ہی شعبہ اردو کے صدر اور پروفیسرمقرر ہوئے اور اسی عہدے سے نوکری سے سبکدوش ہوئے اس کے بعد آپ دہلی چلے آئے اور اردو کی ترقی کے لئے  انجمن ترقی اردو  کے لیے کتابوں کی بڑی اشاعت شروع کی۔ الہ آباداور علی گڑھ یونیورسٹیوں سے۔ایل۔ایل۔ڈی اور ڈاکڑیٹ کی اعزازی ڈگریاں حاصل کیں۔ملک کا بٹوارہ ہونے کے بعد آپ کراچی چلے آئے جہاں پر آپ کا انتقال 16اگست 1961ء میں ہوا۔

ادبی خدمات:مولوی عبدالحق کو اردو کا بابائے اردو کے نام سے یاد کیا جاتا ہے آپ نے اردو کی بڑی خدمت کی۔کئی سالوں تک سہ ماہی رسالہ ”اردو“ نکالاجس میں خاص کر تحقیقی اور تنقیدی مضامین چھبتے تھے ہر بات سوچ سمجھ کر لکھتے ہیں عبارت میں الجھاو نہیں جو کچھ لکھتے ہیں صاف ستھرے اور عام فہم انداز میں وضاحت سے لکھتے ہیں مشکل زبان لکھنے والوں کو وہ اردو کا دشمن کہتے تھے اور آسان زبان لکھنے پر زور دیتے تھے

4 segundos