230 episodes

" ذکر کتاب"شاہ محی الحق فاروقی اکیڈمی کے قائم کیئے ہوئے چینل ہیں جسے آپ یو ٹیوب کے ساتھ ساتھ اسپاٹی فائی پوڈ کاسٹ اور گوگل پوڈ کاسٹ پر بھی سن سکتے ہیں ان چینلوں کا مقصد اردو زبان اور اردو علم و ادب کو فروغ دینا ہے ان چینلوں پر آنے والی پوسٹوں کے بارے میں معلومات آپ کو ، فیس بک ٹویٹر اور انسٹاگرام پر مل سکتی ہیں جہاں آپ اسے ZikreKitab کے نام سے تلاش کر کے فالو، سبسکرائب یا شیئر کر سکتے ہیں جس سے آپ اردو علم و ادب کے فروغ کے لیئے اکیڈمی کے معاونین میں شامل ہو جائیں گے اور ہم آپ کے ساتھ مل کر کام کرسکیں گے

#zikrekitab #urdupodcast #urduadab #urduongooglepodcast #urduonspotify

ZikreKitab Urdu Podcast ذکر کتاب اردوپاڈکاس‪ٹ‬ SMH Farooqui Academy

    • Arts

" ذکر کتاب"شاہ محی الحق فاروقی اکیڈمی کے قائم کیئے ہوئے چینل ہیں جسے آپ یو ٹیوب کے ساتھ ساتھ اسپاٹی فائی پوڈ کاسٹ اور گوگل پوڈ کاسٹ پر بھی سن سکتے ہیں ان چینلوں کا مقصد اردو زبان اور اردو علم و ادب کو فروغ دینا ہے ان چینلوں پر آنے والی پوسٹوں کے بارے میں معلومات آپ کو ، فیس بک ٹویٹر اور انسٹاگرام پر مل سکتی ہیں جہاں آپ اسے ZikreKitab کے نام سے تلاش کر کے فالو، سبسکرائب یا شیئر کر سکتے ہیں جس سے آپ اردو علم و ادب کے فروغ کے لیئے اکیڈمی کے معاونین میں شامل ہو جائیں گے اور ہم آپ کے ساتھ مل کر کام کرسکیں گے

#zikrekitab #urdupodcast #urduadab #urduongooglepodcast #urduonspotify

    جہنم میں آگ نہیں ہوتی

    جہنم میں آگ نہیں ہوتی

    جہنم میں تو آگ نہیں ہوتی ہے

    روایتوں میں آتا ہے کہ ایک نوجوان جب کافی عرصہ جنت میں رہ لیا تو اس نے خواہش ظاہر کی کہ اسے جہنم ۔بھی ایک نظر دکھا دی جائے۔ اسے بہت سمجھایا گیا کہ تم جنت میں آرام سے بیٹھے ہوئے جہنم دیکھ کر کیا کرو گے مگر وہ مصر رہا تو اجازت دے دی گئی کہ اس کو جہنم بھی دکھا دی جائے۔
    وہ شخص جہنم گیا ہر طرف گھوم پھر کر جہنم دیکھی جب واپس آیا تو اس سے پوچھا گیا کہ تو نے کیا دیکھا اس نے کہا جہنمیوں پر عذاب مگر مجھے حیرت ہوئی دیکھ کر کہ میں نے جہنم میں کہیں آگ نہیں دیکھی اسے بتایا گیا کہ ہاں تم نے صحیح دیکھا جہنم میں آگ بالکل نہیں ہوتی ہے
    جہنم میں آگ کیوں نہیں ہوتی ہے؟ اور اگر آگ نہیں ہوتی ہے تو جہنمیوں کو آگ کا عذاب کیسے ملتا ہے ؟ اس کا جواب آپ کو اس تین منٹ کی اس ویڈیو میں دیکھیں -

    اگر آپ "Soft Skill" یا "جینے کے قرینے " کو سیکھنا چاہتے ہیں تو علم و ہنر کے اس چینل کو سبسکرایب کریں جہاں آپ کو ان موضوعات پر ڈیڑھ ڈیڑھ منٹ کے کئی کلپس بھی دیکھنے کو ملیں گئ جن میں آپ کو یقینی دلچسپی ہو گی سبسکرائب کرنے کالنک نیچے ہے
    https://youtube.com/@ilmohunar4884?sub_confirmation=1




    ---

    Send in a voice message: https://podcasters.spotify.com/pod/show/smh-farooqui-academy/message

    • 2 min
    چچاچھکن نوچندی دیکھنے چلے

    چچاچھکن نوچندی دیکھنے چلے

    https://youtu.be/8yGJaLAd2LA ظنز و مزاح پر مبنی امتیاز علی تاج کی خوبصورت تحریر "چچاچھکن نوچندی دیکھنے چلے" اس قسم کی دیگر خوبصورت تحریروں کتابوں پر تبصرے اور کتابوں سے اقتباسات سننے کے لیئۓ نیچے دیئے گئے لنک کو پریس کریں

    اس سے قبل آپ ذکر کتاب پر امتیاز علی تاج صاحب کی ایک اور تحریر چچاچھکن نے تصویر ٹانگی آپ سن چکے ہیں

    اس کا لنک یہ ہیں

    https://youtu.be/VfEa_ewW1CA

    چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے اس لنک کو پریس کریں

    http://YouTube.com/c/zikrekitab?sub_confirmation=1


    ---

    Send in a voice message: https://podcasters.spotify.com/pod/show/smh-farooqui-academy/message

    • 14 min
    فیض احمد فیض قسط نمبر 3

    فیض احمد فیض قسط نمبر 3

    https://youtu.be/VJL2wJCz6T4 فیض احمد فیض کتابوں کے آئنے میں

    فیض احمد فیض قسط نمبر 1

    https://youtu.be/979VHhaC1uQ

    فیض احمد فیض قسط نمبر 2

    https://youtu.be/DlOTHFUiItc



    کتابیں جو میں نے پڑھیں کے سلسلے میں محمود احمد صاحب جائزہ لے رہے ہیں مختلف ادیبوں شاعروں اور سیاست دانوں کی شخصیت کا ان کتابوں کی روشنی میں جو ان لوگوں نے لکھیں یا ان کے بارے میں لکھی گئی ہیں محمود صاحب اس سے پہلے شیرباز خان مزاری صاحب اور شورش کاشمیری کی شخصیتوں کا جائزہ لے چکے ہیں کتابون کہ روشنی میں انہوں نے تیسری جس شخصیت جق چنا ہے ان کا نام فیض احمد۔ فیض ہے آپ جائزہ لے رہے ہیں فیض کی زندگی کا ان کی اور ان کے بارے میں لکھی ہوئی کتابوں کی روشنی میں ۔ اس سلسلے میں آپ پہلی قسط سن چکے ہیں

    آج یہ ا جس میں محمود صاحب نے فیض صاحب کی کتاب دست تہہ سنگ کے حوالے سے بتایا کہ کس طرح وہ کالج کی زندگی ہی سب ترقی پسند تحریک سے وابستہ ہو گئے تھے محمود صاحب نے بتایا تھا کہ ایک وقت تھا کہ فیض صاحب گانے والیوں میں اتنے مقبول تھے کہ اکثر ان سے مشاعروں میں درخواست ہوتی تھی کہ آپ اپنی فلاں گانے والی کی فلاں غزل سنا دیں پہلی قسط میں محمود صاحب نے فیض صاحب کے شادی سے قبل اور شادی کے بعد کے رومان اور معاشقوں کا بھی ذکر کیا تھا

    دوسری قسط میں فیض صاحب کے معاشقوں اور رومان کے تذکرے کو ختم کرتے ہوئے محمود صاحب نے بتایا کہ فیض صاحب رومان پسند ضرور تھے مگر۔ بد چلن نہیں ۔ محمودصاحب نے بتایا کہ تقسیم ہند سے قبل ترقی پسند تحریک نے برطانوی سامراج کا اس لیئے ساتھ دیا کہ وہ روس کا اتحادی تھا بڑی تعداد میں ترقی پسند شعرا اور ادیب برطانوی فوج اور حکومت میں۔ شامل ہوئے جس میں فیض صاحب بھی تھے ۔ 1951 میں جب میجر جنرل اکبر خان کی سربراہی میں پنڈی سازش کیس کا انکشاف ہواتو اس میں ہندوستان نے کیمونسٹ پارٹی کے بھیجے ہوئے منذوب سجاد ظہیر کے ساتھ ساتھ فیض صاحب بھی سازش کے شریک کار کے طور پر گرفتار ہوئے تھے پنڈی سازش کیس میں جیل میں گزرے فیض صاحب کے دنوں کے بارے میں۔ ان کی شریک جرم ظفراللہ پوشی کی کتاب زندگی زنداں دلی کا نام ہے کا محمود صاحب نے ذکر کیا پنڈی سازش کیس کے تذکرے کے بعد محمود صاحب نے اس قسط میں جائزہ لیا فیض صاحب کہ صحافیانہ زندگی کا جس کا آغاز ہوا تھا پاکستان ٹائمز سے پھر محمود ہارون نے جب ڈان گروپ کے اخبارحریت کی ادارت انہیں دی تو فیض۔ صاحب نے اسے بائیں بازو کا اخبار ترقی پسند صحافیوں کو لا کر اسے بائیں بازو کا اخبار بنانے کی کوشش کی جو ناکام ہو گئی ۔فیض صاحب۔ محفلوں میں بہت کم گو تھے اور کئی کئی گھنٹوں میں ایک جمل

    • 13 min
    غیر مسلم شاعر اور ادیب

    غیر مسلم شاعر اور ادیب

    https://youtu.be/3DiXTbARfjo
    ہندستان کو نام مسلمانوں نے دیا اس خطے کو فتح کرنے کے بعد ورنہ اس سے قبل دنیا بھر کے نقشوں میں۔ اس علاقے کا نام Indike” or “Indica” تھا جو دوسری صدی عیسوی میں یونانی جغرافیہ دان Claudius Ptolemy نے دیا تھا قدیم تاریخ میں اس علاقے کی شناخت دریائے سندھ کے کنارے ہزاروں سال پرانی تہذیب تھی جو سنسکرت میں۔ Sindho کہلاتی تھی لہجوں میں فرق کے باعث اسے کوریا چین عرب اور فارسی زبان بولنے والے جغرافیہ دانوں نے Sindho سرزمین کو Indo یا Yindo کہنا شروع کیا جو انڈیا بنا ۔
    دریائے گنگا کے ساتھ جو قدیم شہنشاہیت تھی وہاں کے شہنشاہ دار رادھا کے بیٹے بھارتا کے نام سے اس علاقے کا نام تاریخی کتابوں اور مذھبی حکایتوں میں بھارت پڑگیا ۔
    ہندوستان تاریخی طور بہت اس علاقے کا نام اس وقت پڑا جب ایرانی مسلمان فاتحین نے یہاں ہندوؤں کہ اکثریت دیکھ کر اسے فارسی کا نام دیا ہندو استان یعنی ہندوؤں کے رہنے کی جگہ قرار دیا
    ہندوستان میں۔ یوں تو سنسکرت بنگلہ تامل پنجابی سرائکی پشتو پوٹوھاری کشمیری سمیت بسیوں زبانیں بولی جاتی تھیں اور مسلمانوں کی آمد کے ساتھ اس بولی کے ذخیرہ الفاظ میں عربی فارسی ترکی سمیت کئی دیگر زبانوں اور بولیوں کے الفاظ کا اضافہ ہوگیا مسلمان حکمرانوں نے فارسی کو سرکاری زبان قرار دے کر ترقی دی لیکن اس خطے میں اردو نام کی کوئی زبان کبھی بھی نہیں تھی مگر مسئلہ یہ تھا کہ گلی کوچوں میں۔ بولی اور سمجھی جانے والی یہ ہندوستانی بولی رابطے کی واحد زبان تھی ۔جو مسلمان ہندوستان سے فاتحین کے ساتھ عرب افریقہ ایران اور افغانستان سے مختلف ادوار اور صدیوں میں آئے ان کی مکمل تعداد ڈھائی لاکھ کے قریب تھیں پھر مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ ہوا مقامی لوگوں کے قبول اسلام سے اور مسلمانوں کی افزائش نسل سے۔
    مقامی اور بیرونی ممالک سے اآنے والے سب کے سب ہندوستان میں ہندوستانی ہی بولتے تھے ان میں سے کسی کی مادری زبان اردو نہیں تھی ہندوستانی زبان کے ساتھ۔ دو بڑے مسئلے تھے ایک نام کا اور ایک رسم الخط کا مسلمان اڑ گئے کہ یہ تو مسلمانوں کی زبان ہے اس کا نام ہندوستانی ہو ہی نہیں سکتا اس لیئے اردو رکھ دیجیے سید سلیمان ندوی سمیت کئی مسلمان علما نے سمجھایا بھی زبان کا نام علاقے کے نام سے پڑتا ہے اگر چین کہ زبان چینی ترکوں کی ترکی جرمنوں کی جرمن ہے، جاپانیوں کی جاپانی ہے تو کوئی پہاڑ نہیں ٹوٹ پڑے گا اگر ہندوستان کی زبان کا نام ہندوستانی رکھا جائے مگر مسلمانوں نے اسے دین ایمان کا مسئلہ بنا لیا کہ ہندوستان میں بولی جانے والی نام کو ہندوستانی نہیں کہا جائے۔ یعنی بھارت یا انڈیا پر قبضہ کر کے اس کا نام ہندوستان خود رکھ دیا مگر ہندوستان میں بولی جان

    • 31 min
    11 اگست1947 قائداعظم کی تقریر

    11 اگست1947 قائداعظم کی تقریر

    https://youtu.be/irksb6Fmoc0
    پوری وڈیو دیکھنے کے لیے اوپر دیے گئے لنک پر پریس کریں

    پاکستان کا خواب کیا تھا ؟ اسلامی ریاست یا مسلم لیگی ریاست کا قیام

    اس بات کا فیصلہ آج تک نہیں ہو پایا ہے کہ پاکستان کو اسلامی ریاست بننا تھا یا مسلم لیگی ریاست ۔

    قاید اعظم نے اگست 1947 میں تین بہت اہم تقاریر کی تھیں پہلے 11 اگست کی تقریر جو آج تک متنازعہ ہے کہ کیا اس میں تحریف کر کے سنسر کی کوشش کی گئی تھی یا قاید کا خواب ایک سیکولر ریاست کے بنانے کا تھا دوسری اہم تقریر قاید اعظم نے 13 اگست کو وائسرائے کے عشائیے میں شاہ برطانیہ کا جام صحت تجویز کرتے ہوئے کی تھی اور تیسری تقریر دستور ساز اسمبلی میں بطور گورنر جنرل حلف اٹھاتے ہوئے کی تھی ۔اس میں قاید نے دستور پاکستان اور تاج برطانیہ سے دونوں سے بیک وقت وفاداری کا حلف اٹھایا تھا ۔ بدقسمتی سے دستور بنانے میں نو سال کی تاخیر کے باعث پاکستان کا اقتدار اعلی 23 مارچ 1956. تک تاج برطانیہ کے پاس ہی رہا اور جناح صاحب کے انتقال کے بعد بھی ایک گورنر جنرل کو برطانیہ کے بادشاہ نے دو کو برطانیہ کہ ملکہ نے تقرر کیا وہ بھی ان سے تاج برطانیہ سے وفاداری کا حلف لینے کے بعد ۔

    تاج برطانیہ کے نمائندے اور وفادار یہ گورنر جنرل اس قدر طاقت ور تھے کہ ایک گورنر جنرل نے پوری دستور ساز اسمبلی کو صرف اس لیئے برطرف کر دیا کہ اس کے مجوزہ دستور سے اس کے عہدے کی اہمیت اور طاقت کم ہو رہی تھی۔

    پس منظر نے ان تینوں اہم تقاریر کا ٹرانسکرپٹ سرکاری ریکارڈ سے نکال کر کمپوٹر کی مدد سے اسے صوتی تقریر میں ڈھال دیا ہے تاکہ وہ الفاظ لوگوں تک پہنچ سکیں جو قاید نے کہے تھے ان تقاریر سے فیصلہ کرنا آپ لوگوں کا کام ہے کہ خواب ایک اسلامی ریاست بنانے کا تھا یا مسلم لیگی ریاست بنانے کا

    آج قاید کی تقاریر کے سلسلے میں یہ پہلی قسط ہے اگلی قسطوں میں آپ 13 اگست اور 14 اگست کی تقاریر سنیں گے اور ان تقاریر کے ساتھ ساتھ گورنر جنرل کے حلف کا پس منظر بھی سنیں گے اور اس کے مضمرات کا جائزہ لیں گے




    ---

    Send in a voice message: https://podcasters.spotify.com/pod/show/smh-farooqui-academy/message

    • 8 min
    فیض احمد فیض قسط نمبر 2

    فیض احمد فیض قسط نمبر 2

    فیض احمد فیض کتابوں کے آئنے میں



    کتابیں جو میں نے پڑھیں کے سلسلے میں محمود احمد صاحب جائزہ لے رہے ہیں مختلف ادیبوں شاعروں اور سیاست دانوں کی شخصیت کا ان کتابوں کی روشنی میں جو ان لوگوں نے لکھیں یا ان کے بارے میں لکھی گئی ہیں محمود صاحب اس سے پہلے شیرباز خان مزاری صاحب اور شورش کاشمیری کی شخصیتوں کا جائزہ لے چکے ہیں کتابون کہ روشنی میں انہوں نے تیسری جس شخصیت جق چنا ہے ان کا نام فیض احمد۔ فیض ہے آپ جائزہ لے رہے ہیں فیض کی زندگی کا ان کی اور ان کے بارے میں لکھی ہوئی کتابوں کی روشنی میں ۔ اس سلسلے میں آپ پہلی قسط سن چکے ہیں

    آج یہ ا جس میں محمود صاحب نے فیض صاحب کی کتاب دست تہہ سنگ کے حوالے سے بتایا کہ کس طرح وہ کالج کی زندگی ہی سب ترقی پسند تحریک سے وابستہ ہو گئے تھے محمود صاحب نے بتایا تھا کہ ایک وقت تھا کہ فیض صاحب گانے والیوں میں اتنے مقبول تھے کہ اکثر ان سے مشاعروں میں درخواست ہوتی تھی کہ آپ اپنی فلاں گانے والی کی فلاں غزل سنا دیں پہلی قسط میں محمود صاحب نے فیض صاحب کے شادی سے قبل اور شادی کے بعد کے رومان اور معاشقوں کا بھی ذکر کیا تھا



    آج یہ اس سلسلے کی دوسری قسط ہے

    جس میں فیض صاحب کے معاشقوں اور رومان کے تذکرے کو ختم کرتے ہوئے محمود صاحب نے بتایا کہ فیض صاحب رومان پسند ضرور تھے مگر۔ بد چلن نہیں ۔۔ آج دوسری قسط میں۔ محمودصاحب نے بتایا کہ تقسیم ہند سے قبل ترقی پسند تحریک نے برطانوی سامراج کا اس لیئے ساتھ دیا کہ وہ روس کا اتحادی تھا بڑی تعداد میں ترقی پسند شعرا اور ادیب برطانوی فوج اور حکومت میں۔ شامل ہوئے جس میں فیض صاحب بھی تھے ۔ 1951 میں جب میجر جنرل اکبر خان کی سربراہی میں پنڈی سازش کیس کا انکشاف ہواتو اس میں ہندوستان نے کیمونسٹ پارٹی کے بھیجے ہوئے منذوب سجاد ظہیر کے ساتھ ساتھ فیض صاحب بھی سازش کے شریک کار کے طور پر گرفتار ہوئے تھے پنڈی سازش کیس میں جیل میں گزرے فیض صاحب کے دنوں کے بارے میں۔ ان کی شریک جرم ظفراللہ پوشی کی کتاب زندگی زنداں دلی کا نام ہے کا محمود صاحب نے ذکر کیا پنڈی سازش کیس کے تذکرے کے بعد محمود صاحب نے اس قسط میں جائزہ لیا فیض صاحب کہ صحافیانہ زندگی کا جس کا آغاز ہوا تھا پاکستان ٹائمز سے پھر محمود ہارون نے جب ڈان گروپ کے اخبارحریت کی ادارت انہیں دی تو فیض۔ صاحب نے اسے بائیں بازو کا اخبار ترقی پسند صحافیوں کو لا کر اسے بائیں بازو کا اخبار بنانے کی کوشش کی جو ناکام ہو گئی ۔فیض صاحب۔ محفلوں میں بہت کم گو تھے اور کئی کئی گھنٹوں میں ایک جملہ بھی نہیں بولتے تھے محمود صاحب نے اس قسط میں۔ فیض صاحب کے بارے میں حمید نسیم ، خوشونت سنگھ اور صبیح محسن کہ کتابوں کا حوالہ دیا اقتباسات سنائے ا

    • 16 min

Top Podcasts In Arts

Dupamicaffeine | دوباميكافين
Judy
موسوعة الكتب الصوتية
Podcast Record
كتب صوتية
أبو راشد
RWA Podcast حوارات مع عباس
Abbas Aboelhassan عباس أبو الحسن
The97sPodcast
3MenArmy
20 Minute Books
20 Minute Books