10 episodi

Urdu 10th

Rasheed Faateh Ab. Rasheed

    • Istruzione

Urdu 10th

    خوشامد کے بقیہ جوابات

    خوشامد کے بقیہ جوابات

    ۶۔صحیح جواب چُن لیجئے

    ۱۔”خوشامد“ سے کیا مُراد ہے

    خوشی۔۔۔۔۔ خوش آنے والی چیز
    ۔۔۔۔
    دوسروں سے اپنی جھوٹی تعریفیں سُن کر خوش ہونا۔

    جواب:دوسروں سے اپنی جھوٹی تعریفیں سُن کر خوش ہونا 
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    ۵۔انشائیہ کے لئے

     ۱۔ موضوعات مقرر ہوتے ہیں 

    ۲۔ موضوع کی کوئی پاپندی نہیں 

    ۳۔طنزومزاح کا عنصر لازمی ہے

    جواب:۔۔۔۔۔۔۔ موضوع کی کوئی پاپندی نہیں 
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    ۶۔خوشامد ایک بُری /اچھی/فائدہ مند چیز ہے۔۔۔۔۔۔۔

    جواب:خوشامد ایک بُری چیز ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    ۷۔علی گڈھ کالج مولانا شبلی/مولانا ابوالکلام آزاد/سرسید احمد خان / نے قائم کیا تھا

     جواب:علی گڈھ کالج سرسید احمد خان نے قائم کیا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    ۸۔سرسید نے۔۔۔۔میں انتقال کیا ؟  

    ۱۔1898ء

    1899ء

    1898ء

    جواب...... :۔سرسید نے۔۔1898ء میں انتقال کیا.. ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔انشائیہ پر نوٹ:

    انشائیہ کی صنف اردو میں انگریزی سے آئی ہے انگریزی میں اسے ”ایسے“ (ESSAY) کہتے ہیں انشائیہ انشاء سے نکلاہوا لفظ ہے جس کے معنی عبارت یا تحریر کے ہیں۔ انشائیہ کی بنیادی شرط یہ ہے کہ اس کی کوئی شرط نہیں کوئی اصول نہیں۔جو کچھ کہو اس طرح کہو کہ پڑھ کر جی خوش ہوجائے اور پڑھنے والے کے ذہن میں گدگدی سی ہونے لگے

    ڈاکٹرجانسن نے انشائیہ کے تعلق یہ بلیغ  بات کہی ہے”it is a loose sally of mind“یہ انسانی دماغ کی ڈھیلی اور بے پرواہ قسم کی اُڑان ہے“

    بقول ِڈاکٹر ویز آغا”انشائیہ کا خالق اس شخص کی طرح ہے جو دفتر کی چھٹی کے بعد اپنے گھر پہنچتا ہے چست وتنگ کپڑے اتار کرڈھیلے ڈھالے کپڑے پہن لیتا ہے اور ایک آرام دہ مونڈھے پر نیم دراز ہو کر حقے کی نے ہاتھ میں لیے انتہائی بشاشت اور مسرت سے اپنے احباب سے محو ِگفتگو ہوجاتا ہے“اردو ادب میں اس صنف کا آغاز کب اور کس کے ہاتھوں ہوا اس بارے میں اختلاف رائے پائی جاتی ہے البتہ ملا وجہی کی ”سب رس“ میں اس کی اولین جھلک نظر آتی ہے اردو میں جن انشائیہ نگاروں نے انشائیہ نگاری میں اپنا لوہا منوا ہے اُن میں مولانا محمد حسین آزادؔ، عبدالحلیم شررؔ،سرسید احمد خان،حسن نظامی،رشید احمد صدیقی  وغیرہ قابلِ ذکر ہیں
    ۔

    • 31 sec
    خوشامد سوالات کے جوابات

    خوشامد سوالات کے جوابات

    خوشامد(سرسید احمد خان)
    سوالات۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خوشامد کو بدتر چیز کیوں کہا جاتا ہے؟

    جواب:خوشامد کو بدترین چیز اسی لئے کہا جاتا ہے کیوں کہ اس سے ایک اچھے بھلے انسان کا، دل ودماغ،عادات واطوار اور طبیعت بہت بُری طرح سےمتاثر ہوجاتی ہے ایک خوشامد پسند انسان خود کو دوسروں سے اعلیٰ اور باقیوں کو اپنے سے ادنیٰ سمجھ لیتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(۲)خوشامد ی میں کیا کیا عیب ہوتے ہیں؟۔۔۔جواب:خوشامدی سے یوں تو ایک انسان کے اند ر ہر طرح کے عیب پیدا ہوتے ہیں جن میں چند عیب یوں درج کئے جاتے ہیں:

    (ا) ایک انسان اپنی تعریفیں اور خود ستائی حد سے زیادہ سننا پسند کرتا ہے

    (ب)دل خوشامد کی مہلک بیماری میں مبتلا ہوجاتاہے

    (ج)اوروں کو اپنے سے کمتر سمجھنے لگتا ہے وغیرہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    ۳۔سرسید کے مضمون ”خوشامد“ کا خلاصہ لکھیے

    جواب:”خوشامد“سرسید احمد خان کا ایک لکھا ہوا انشائیہ ہے اس انشائیہ میں سرسید احمد خان خوشامدکی بُرائیاں کو مختلف مثالوں کے ذریعے اُجاگر کرتا ہے  انسان کے دل کو جو جسمانی وروحانی بیماری لگ جاتی ہے اُن میں سب سے زیادہ خطرناگ  بیماری’خوشامد‘ کی بیماری کا اچھا لگنا ہوتا ہے اور  جسے یہ بیماری لگ جاتی ہے اس کے دل ودماغ کو بری طر ح  سے متاثرکردیتی ہے جب کسی کو ایک بار لگ جاتی ہے تو عمر بھراُس کا ساتھ نہیں چھوڑتی ہے  جب ایک انسان اس مرض میں مبتلا ہو جاتا ہے تو وہ اپنی حیثیت و اپنا مقام کھو دیتا ہے اور وہ ہر طرف اپنی بڑائی دیکھنا چاہتا ہے مگر وہ اس کے اہل نہیں ہوتا ہے جس طرح دوسرے کے کپڑے ہمارے جسم پہ سجتے نہیں اُسی طرح خوشامد کااچھا لگنا ہو تاہے اسی طرح  ایشیاء کے شاعر دوسروں کے ایسے بے جا خوشامد کر دیتے ہیں جن سے ان کی ذہنیت بگڑجاتی ہے اچھے اوصاف بیان کرنا عمدہ خوشبو بو کی مانند ہے الغرض خوشامد ایک بری چیز ہے اس سے ایک انسان کو بچنا چاہیے۔۔۔۔۔۔
    ۴۔ درج ذیل اقتباس کو پڑھ کر سوالات کے جوابات دیجیے

    ناموری کی مثال نہائت عمدہ خوش بو کی ہے جب ہوشیاری اور سچائی سے ہماری واجب تعریف ہوتی ہے تو اس کا ویسا  ہی اثر ہوتا ہے جیسے عمدہ خوش بو کا ہے مگر جب کسی کمزور دماغ  میں زبردستی سے وہ خوش بو ٹھونس دی جاتی ہے تو ایک تیز بد بو کی طرح دماغ کو پریشان کر دیتی ہے فیاض آدمی کو بدنامی اور نیک نامی کا زیادہ خیال ہوتا ہے اور عالی ہمت طبیعت کو مناسب عزت اور تعریف سے ہی تقویت ہوتی ہے جیسے کہ غفلت اور حقارت سے پست ہمتی ہوتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    (۱)فیاض آدمی کوکس چیز کا زیادہ خیال رہتا ہے؟

    جواب:فیاض آدمی کو سب سے زیادہ اپنی بدنامی اور نیک نامی کا خیال رہتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    • 7 sec
    خاکہ "الطاف حسین حالی کا خلاصہ"

    خاکہ "الطاف حسین حالی کا خلاصہ"

    جواب: ”حالی“ مولوی عبدالحق کا ایک لکھا خاکہ ہے اس خاکہ میں مولوی عبدالحق نے حالی کے مختلف عادات واطوار اور اوصاف پر روشنی ڈالی ہے عمادالمک کہتے ہیں کہ سرسید کی جماعت میں حالی جیسا کوئی بلند پایہ شحص نہ تھاحالی ؔبامروت،بااخلاق اوربہت انصاف پسند شخصیت کے مالک تھے وہ ہر ایک سے خوش اخلاقی کے ساتھ پیش آتے تھے ایک بار مولوی حمیدالدین ملنے کو گئے حالی اُن کی تعظیم کے لے کھڑے ہوگے آل انڈیا ایجوکیشنل کانفرنس کے سفیر مولوی انوار احمد جب ایک دن اُن سے ملنے آئے رات کو حالی کے یہاں ٹھہرے حالی نے اسکی خوب مہمان نوازی کی۔ رات کو خود ایک کمبل اوڑھنے کو دی۔حالی ہندووں و مسلمانوں میں اتحاد دیکھنا چاہتا تھاوہ ملک کے ہر فرد کی ترقی کا خواہش مند تھادوسرے شاعروں کی طرح اپنی شہرت کے خلاف نظر آتے ہیں حالی انگریزی سے واقف نہ تھے عملی میدان میں اُن کی دو یادگاریں ہیں ایک پانی پت میں اُن کا مدرسہ،  ددم پانی پت میں ہی ان کی اورنیٹل لائبریری کا قائم کرنا تھاحالی جدید تعلیم کے حامی تھے وہ اردو میں اچھے ڈرامے وناولوں کو لکھنے کا خواہش مند تھاآخر پر اُن کی دو بڑی تمنا تھی کہ اردو میں تذکروتانیث کے قواعد وضوابط  بڑی اچھی  طر ح  سے وضع کئے جائیں 

    • 21 sec
    سر سید احمد خان کے انشائیے "خوشامد" کا خلاصہ

    سر سید احمد خان کے انشائیے "خوشامد" کا خلاصہ

    سر سید احمد خان کا انشائیہ ’’ خوشامد ‘‘ در اصل ایک روحانی اور اخلاقی بیماری کا اظہار ہے۔ اور وہ ہے خود پسندی، اپنی جھوٹی تعریف پہ خوش ہونا۔ جسمانی بیماریوں کے اثرات کا ظہور اس کے علاج کو دعوت دیتا ہے اس سے ہوتا یہی ہے کہ بیماری کا صفایا آسان ہو جاتا ہے ۔ لیکن کچھ ایسی مضر بیماریاں بھی ہیں جو جسمانی نہ ہوکر روحانی ہوتی ہیں۔ سر سید نے انھیں کا ذکر کرتے ہوئے اپنے انشائیہ کو ایسی فکر عطا کی جس سے انسانی ذہن بے حد آسان طریقے سے اپنی اور معاشرے کی اصلاح کر سکتا ہے۔ ’’خوشامد ‘‘ایسی خطرنات بیماری ہے جو کسی کو لگ جائے تواُسے تباہ و برباد کر دیتی ہے۔ سرسید نے اس انشائیے "خوشامد" میں آپ خوشامد کے تمام منفی اثرات سے واقف ہو جائیں گے ۔ سر سید کہتے ہے جس وقت سے ہمیں خوشامد اچھی لگنے لگتی ہے تو یہ ہمارے علاوہ دوسروں کے لئے بھی نقصان دہ ہوجاتی ہے۔ انسان کسی کی خوشامد کر کے ہر چیز کو حاصل کرنے کی خواہش اپنے اندر پیدا کرلیتا ہے ۔ خوشامد انسان کے دل کو پگھلا دیتی ہے ، نرم کر دیتی،جس وجہ سے کسی کی کہی ہوئی چھوٹی سی سچی بات جو اس کے برے پہلو پر ایک اچھی نصیحت ہو اُسے کانٹے کی طرح چبھ جاتی ہے۔
    خوشامد کی شروعات میں تو یوں ہوتا ھے کہ ہم خود اپنی خوشامد کرنے لگتے ہیں اور خود کو اسکا عادی بنا لیتے ہیں اور اپنی کہی ہوئی ہر بات کو اچھا سمجھنے لگتے ہیں اور پھر دھیرے دھیرے اَوروں کی خوشامد کرنے لگتے ہیں۔ اَوروں کی خوشامد کرنا اسکو ہم اچھا سمجھنے لگتے ہیں اور خود اپنے ہی دل میں اپنے لئے محبت پیدا کر لیتے ہیں ۔ پھر آہستہ آہستہ یوں ہوتا ہے کہ یہی محبت ہم سے بغاوت کرنے لگتی ہے اور ہمارے بیرونی دشمنوں سے جا ملتی ہے اورہوتا یہ ہے کہ جو محبت ہم اپنے ساتھ کرتے تھے وہی محبت ہم خوشامدیوں کے ساتھ کرنے لگتے ہیں اور ہماری یہی محبت ہمیں یہ بتلاتی ہے کہ خوشامد کسی اور کی کرنا نہایت ہی حق و انصاف ہے۔ خوشامد کرنے سے ہماری باتوں کی قدر گرنے لگتی ہے۔ جسکی وجہ سے ہمارا دل برائی کی جانب نرم ہو جاتا ہے ۔خواشامد کرنے سے ہماری عقل اورسوجھ بوجھ پر پردہ پڑ جاتا ہے۔ ہماری طبیعت ، ہمارا مزاج کچھ اس طرح کا ہو جاتا ہے کہ ہم ہر کسی کو دھوکا دینے لگتے ہیں۔
    سر سید نے اس عنوان پر بڑی گہرائی سے کلام کیا ہے ۔وہ کہتے ہیں کہ گر انسان کو اس بات کا علم ہو جائیں کہ خوشامد نالائق اور غیر تعلیم یافتہ لوگوں سے پیدا ہوتی ہے تو یقیناًخوشامد کی خواہش کرنے والا ہر شخص خود کو ویسا ہی نالائق تصور کرنے لگے گا۔ یہ خوشامد ہی ہوتی ہے جس کی وجہ سے انسان اپنے آپ کو معاشرے میں ایسا پیش کرتا ہے جو در اصل حقیقت میں ہوتا نہیں ۔ اس کی وجہ سے انسان خلوت میں کچھ اور ہوتا ہے اور جلوت میں کچھ اورہوکر

    • 6 min
    ( خاکہ) الطاف حسین حالی سوالات و جوابات

    ( خاکہ) الطاف حسین حالی سوالات و جوابات

    سوالات:
    ۱ (۱ )قومی اتحاد کے بارے میں مولانا حالی کا کیا خیال تھا؟ جواب:قومی اتحاد کےبارےمیں مولاناحالی کاخیال بڑا صاف وپاک اور ہمدردانہ نوعیت کا تھا وہ ملک۰ کے ہر فرد میں ذات پات کو چھوڑکر قومی اتحاد دیکھنا چاہتا تھالیکن جب بھی ہندؤوں ومسلمانوں میں کئی کوئی ان بن ہوجاتی تھی تو اُن کا دل بڑا دُکھتا تھا وہ اپنی تحریروں و تقریروں میں ہر قوم وملت کے افراد کا خیال رکھتا تھا

    ۲۔ مولانا حالی نے عملی میدان میں کون سی دو یادگاریں چھوڑی ہیں؟ جواب: مولانا حالی نے عملی میدان میں جو دویادگاریں چھوڑی ہیں اُن میں پہلی یادگار پانی پت میں ایک مدرسے کا قیام کرنا تھا جو اب حالی ہائی سکول کے نام سے جانا وپہنچاناجاتا ہے دوسری یادگار اُن کی پانی پت میں اورنیٹل لائبریری کا قیام عمل میں لانا شامل ہے 

    ۴۔مندرجہ ذیل بیانات کے ثبوت کے طور پر سبق میں سے ایک ایک واقعہ تلاش کر کے لکھیے


    خاکہ نگاری:کسی شخصیت یا شخص کے بارے میں کچھ حالات و واقعات،عادتیں و خصلتیں وغیر ہ لکھنا”خاکہ نگاری“کہلاتا ہے
    سوانح نگاری:کسی شخصیت یا شخص کے بارے میں پیدائش سے لیکر موت تک تمام حالات و واقعات [ترتیب وار لکھنے کو ”سوانح نگاری“ کہتے ہیں 
    شخصیت نگاری:کسی شخصیت یا شخص کے بارے میں اپنے تاثرات کے ساتھ ساتھ دیگر لوگوں کے خیالات و افکار لکھنے ”کو شخصیت نگاری“‘کہتے ہیں 

    ۴۔مندرجہ ذیل بیانات کے ثبوت کے طور پر سبق میں سے ایک ایک واقعہ تلاش کر کے لکھیے
    ۱۔مولانا حالی شہرت اور خود نمائی پسند نہیں کرتے تھے
    جواب: لوگ مولانا سے اُن کا کلام سننے کی فرمائش کرتے تھے مگر۔وہ کسی نہ کسی طرح ٹال جاتے تھے اور اکثر یہ عذر کر دیتے تھے کہ”میرا حافظ بہت کمزور ہے اپنا لکھا بھی یاد نہیں رہتا۔“ یہ عذر ِلنگ ہی تھااس میں کچھ حقیقت بھی تھی لیکن اصل بات یہ تھی کہ وہ خودنمائی سے بچتے تھے

    ۲۔مولاناحالی ؔزبردست مہمان نواز تھے جواب: یہ کمبل لایا تھا اور آپ کو اُوڑھا رہا تھا۔انور احمد صاحب کہتے ہیں کہ”مجھ پر اُن کی شفقت کا ایسا اثر ہوا کہ عمر بھر نہیں بھول سکتا“۔مہمان کے آنے سے (اور اکثر ایسا ہوتا تھا)وہ بہت خوش ہوتے تھے اور سچے دل سے خاطر تواضع کرتے تھے اور اُس کے خوش رکھنے کی کوشش کرتے تھے

    ۳۔مولانا حالیؔ بعض اوقات چھوٹوں کا بھی ادب کرتے تھے جواب: مرحوم حمید الدین اُن سے ملنے گئے تو وہ سروقد تعظیم کے لئے کھڑے ہوگئے ہم اپنے دل میں بہت شرمندہ ہوگئے مولوی حمیدالدین نے کہا بھی کہ آپ ہمیں تعظیم دے کر محجوب کرتے ہیں فرمانے لگے کہ آپ لوگوں کی تعظیم نہ کروں،تو کس کی کروں؟ آئندہ آپ ہی قوم کے ناخدا ہونے والے ہیں

      ۵۔مصنف کا حوالہ دے کر سیاق وسیاق ک ساتھ درج ذیل اقتباس کا ماحصل

    • 34 sec
    مولوی عبدالحق ـــــــــ مختصر نوٹ

    مولوی عبدالحق ـــــــــ مختصر نوٹ

    مولوی عبدالحق کی پیدائش قصبہ ہاپوڑ کے قریب سراوہ میں 20اگست1870ء؁ کو ہوئی بچپن سے ہی لکھنے پڑھنے کا زبردست شوق تھاابتدائی تعلیم اپنے وطن میں ہی حاصل کی اس کے بعد علی گڑھ کالج سے بی اے کی ڈگری حاصل کی۔تعلیم مکمل کرنے کے بعد حیدر آبادمیں معلم کا پیشہ اختیار کیا۔اس عہدے سے ترقی کرتے کرتے انسپکٹر مدارس کے عہدے تک پہنچ گئے عثمانیہ کالج میں بطورپرسنل کے فرائض بھی انجام دیتے رہیں عثمانیہ یونیورسٹی کے قائم ہوتے ہی شعبہ اردو کے صدر اور پروفیسرمقرر ہوئے اور اسی عہدے سے نوکری سے سبکدوش ہوئے اس کے بعد آپ دہلی چلے آئے اور اردو کی ترقی کے لئے  انجمن ترقی اردو  کے لیے کتابوں کی بڑی اشاعت شروع کی۔ الہ آباداور علی گڑھ یونیورسٹیوں سے۔ایل۔ایل۔ڈی اور ڈاکڑیٹ کی اعزازی ڈگریاں حاصل کیں۔ملک کا بٹوارہ ہونے کے بعد آپ کراچی چلے آئے جہاں پر آپ کا انتقال 16اگست 1961ء میں ہوا۔

    ادبی خدمات:مولوی عبدالحق کو اردو کا بابائے اردو کے نام سے یاد کیا جاتا ہے آپ نے اردو کی بڑی خدمت کی۔کئی سالوں تک سہ ماہی رسالہ ”اردو“ نکالاجس میں خاص کر تحقیقی اور تنقیدی مضامین چھبتے تھے ہر بات سوچ سمجھ کر لکھتے ہیں عبارت میں الجھاو نہیں جو کچھ لکھتے ہیں صاف ستھرے اور عام فہم انداز میں وضاحت سے لکھتے ہیں مشکل زبان لکھنے والوں کو وہ اردو کا دشمن کہتے تھے اور آسان زبان لکھنے پر زور دیتے تھے

    • 4 sec

Top podcast nella categoria Istruzione

6 Minute English
BBC Radio
Learning English Conversations
BBC Radio
Learning English Vocabulary
BBC Radio
TED Talks Daily
TED
Learning English Grammar
BBC Radio
Il Podcast di PsiNel
Gennaro Romagnoli